Thursday, 4 April 2013

Romantic Poem 01

کتنی اُمیدیں لیکر آیا تھا تیرے شہر میں
تم تو ملے نہیں ہاے وہ سہانے لمحے چلے گئے

اب کچھ آس باقی تھی وہ بھی ٹوٹ گئ
میرا کوئ نہ رہا ہمسفر،سارے بےوفاچلے گئے

جی رہا تھا اُمید سے صرف اُن دِنوں کے لئے
پر اِنکار سے تمہارے وہ آنے سے پہلے ہی چلے گئے

اب جینے کا مزہ مل رہا تھا، اُن ستموں سے
بہار کیا ائی ، مسکرا کر وہ ستمگرچلے گئے

چہچہاتے وہ سحر سے ،کیا قدرت کا کرشمہ تھا
جانے سے آپکے وہ خوش آواز پرندے چلے گئے

زندہ رہے گے کیسےوہ پل ہردم میری آنکھو میں
چشموں میں بینائ ڈالنے والے محبوب چلے گئے

جن کی دُعا کے برکت رہتا اب میں اور زندہ
سر جھکا کر دُعا مانگنے والے نمازی چلے گئے

اب شرافت لوٹ آتا پھر تمھاری خاطر ایک بار
وہ آنکھ ملانے والےمحبت کرنے کے ایام چلے گئے